۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ اس آیت میں بخل کی شدید مذمت کی گئی ہے اور اس رویے کو معاشرتی برائی قرار دیا گیا ہے۔ اللہ کے عطا کردہ فضل کو دوسروں سے چھپانا اور ان نعمتوں کا درست استعمال نہ کرنا گناہ ہے، اور اس پر اللہ کی طرف سے سخت عذاب کی دھمکی ہے۔ اس آیت کا مقصد لوگوں کو سخاوت، ایثار اور دوسروں کی مدد کی ترغیب دینا ہے تاکہ معاشرے میں محبت، ہمدردی اور انصاف کا ماحول قائم ہو۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

الَّذِينَ يَبْخَلُونَ وَيَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ وَيَكْتُمُونَ مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ ۗ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُهِينًا. النِّسَآء(۳۷)

ترجمہ: جو خود بھی بخل کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی بخل کا حکم دیتے ہیں اور جو کچھ خدانے اپنے فضل و کرم سے عطا کیا ہے اس پر پردہ ڈالتے ہیں اور ہم نے کافروں کے واسطے فِسوا کن عذاب مہّیا کر رکھا ہے۔

موضوع:

بخل، دولت کی تقسیم، اللہ کی عطا کا انکار، اور لوگوں کے ساتھ احسان کی تاکید۔

پس منظر:

یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کے بجائے بخل کا رویہ اپناتے ہیں، اور نہ صرف خود بخل کرتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی اس کا مشورہ دیتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنی دولت یا علم کو چھپاتے ہیں اور دوسروں کو فائدہ پہنچانے سے گریز کرتے ہیں۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بخل کرنے والوں اور کفر کرنے والوں کو عذاب کی وعید سنائی ہے، تاکہ لوگوں کو اس برے رویے سے باز رکھا جا سکے۔

تفسیر رہنما:

1. بخل کی مذمت: اللہ نے بخل کرنے والوں کی شدید مذمت کی ہے۔ بخل کا مطلب ہے کہ جب انسان کے پاس دینے کے لیے کچھ ہو، مگر وہ اسے چھپائے اور لوگوں کے ساتھ اس کا اشتراک نہ کرے۔

2. اللہ کا فضل چھپانا: آیت میں "اللہ کے فضل کو چھپانے" کا ذکر ہے، جس سے مراد صرف دولت ہی نہیں بلکہ علم اور دیگر نعمتیں بھی ہو سکتی ہیں۔ جو لوگ اپنی استطاعت کے باوجود دوسروں کی مدد نہیں کرتے، وہ اللہ کے فضل کو چھپانے والوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔

3. عذاب کی دھمکی: اللہ نے ان لوگوں کے لیے "عذاب مہین" یعنی ذلت آمیز عذاب کی تیاری کا ذکر کیا ہے۔ یہاں یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ بخل کرنے والے افراد اللہ کی نظر میں بہت ناپسندیدہ ہیں اور انہیں ان کے اس عمل کی سزا دی جائے گی۔

اہم نکات:

1. سماجی انصاف اور معاشرتی رویے: قرآن مجید انسانوں کو ایک ایسے معاشرتی نظام کی طرف دعوت دیتا ہے جہاں لوگ ایک دوسرے کے ساتھ محبت، اخوت، اور تعاون کے ساتھ پیش آئیں۔ بخل ان اصولوں کے خلاف ہے۔

2. اللہ کی عطا کا شکر: اللہ نے جو بھی نعمتیں عطا کی ہیں، ان کا شکر یہ ہے کہ انسان ان کا استعمال صحیح طریقے سے کرے اور ان سے دوسروں کو بھی فائدہ پہنچائے۔

3. کفر اور بخل کا تعلق: آیت میں بخل کو کفر کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ جو لوگ بخل کرتے ہیں، وہ گویا اللہ کی نعمتوں کا انکار کر رہے ہیں اور ان پر شکر ادا کرنے کے بجائے دوسروں کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

نتیجہ:

اس آیت میں بخل کی شدید مذمت کی گئی ہے اور اس رویے کو معاشرتی برائی قرار دیا گیا ہے۔ اللہ کے عطا کردہ فضل کو دوسروں سے چھپانا اور ان نعمتوں کا درست استعمال نہ کرنا گناہ ہے، اور اس پر اللہ کی طرف سے سخت عذاب کی دھمکی ہے۔ اس آیت کا مقصد لوگوں کو سخاوت، ایثار اور دوسروں کی مدد کی ترغیب دینا ہے تاکہ معاشرے میں محبت، ہمدردی اور انصاف کا ماحول قائم ہو۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .